Darululoom Muhammadi Logo

دارالعلوم محمدی

دارالعلوم محمدی دیوپورہ، شوپیان کشمیر: دینی خدمات، پس منظر اور تعارف

دارالعلوم محمدی دیوپورہ کی دینی خدمات اور اس کے قیام کا مقصد سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے دیوپورہ گاؤں اور اُس وقت کے دینی ماحول کا اجمالی جائزہ لیا جائے۔

دیوپورہ، ضلع شوپیان میں واقع ہے اور اگرچہ شوپیان شہر سے محض پانچ یا چھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، تاہم یہ گاؤں شدید پسماندگی کا شکار ہے۔ یہاں کی اکثریت مزدور پیشہ افراد پر مشتمل ہے اور علاقہ تعلیمی اور دینی لحاظ سے کافی پیچھے تھا۔ جب اس دارالعلوم کا قیام عمل میں آیا، تو اس وقت یہاں کے لوگ دین کے بنیادی عقائد اور ضروریات سے بھی تقریباً ناآشنا تھے۔

بانی دارالعلوم کا تعارف

اس ادارے کے بانی، حافظ القاری مولانا مفتی ڈاکٹر محمد محبوب عالم صاحب مظاہری دامت برکاتہم، ضلع شوپیان کے معروف گاؤں چک صیدپورہ کے اصل باشندہ ہیں۔ آپ کے والدین نے تقریباً تیس سے چالیس سال قبل کشمیر سے ہجرت کر کے پنجاب کے شہر مالیرکوٹلہ میں سکونت اختیار کی۔ بعد ازاں، تقدیر کے فیصلے سے بانی دارالعلوم کی والدہ، ہمشیرہ اور بڑے بھائی کا انتقال یکے بعد دیگرے ہوا۔

اگرچہ آپ کی پیدائش کشمیر میں ہوئی، لیکن پرورش اور تعلیم مالیرکوٹلہ میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم وہاں کے مختلف دینی مدارس اور اسکولوں میں حاصل کی، اس کے بعد جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ، ضلع سہارنپور (یوپی) سے عالمیت اور فضیلت کی تعلیم مکمل کی، اور پھر عالمی شہرت یافتہ جامعہ مظاہر العلوم، سہارنپور سے تخصص فی العلوم الاسلامیہ کیا۔ بعد ازاں آپ نے یونانی و آیورویدک میڈیسن میں ڈپلومہ کورس بھی مکمل کیا۔

آپ کے والد کے انتقال کے बाद آپ بالکل تنہا رہ گئے۔ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے آپ کا اپنے کشمیری خاندان سے رابطہ بحال ہوا۔ خاندان اور برادری کے اصرار پر آپ نے مالیرکوٹلہ سے ہجرت کی اور اپنے آبائی ضلع شوپیان کے گاؤں دیوپورہ میں سکونت اختیار کی، جہاں آپ نے اپنے چچا زاد بھائیوں کے ہمراہ رہائش رکھی۔

دارالعلوم کی بنیاد اور ارتقاء

دیوپورہ کی ایک خستہ حال مسجد میں صفائی اور بنیادی مرمت کے بعد آپ نے ایک مکتب کا آغاز کیا، جہاں بچوں اور بچیوں کو مفت دینی تعلیم دی جانے لگی۔ یہ مکتب آٹھ برس تک مسلسل کامیابی سے چلتا رہا، جس سے متعدد طلبہ و طالبات نے فیض حاصل کیا۔

بعد ازاں، بستی کے ایک نیک شخص کے گھر کے ایک کمرے میں 30–35 طلباء کو قیام دے کر مکتب کو باقاعدہ مدرسے کی شکل دی گئی۔ اس کے افتتاح کے لیے اسی مسجد میں ایک جلسہ منعقد ہوا، جس میں کئی علماء کرام نے شرکت کی اور ادارے کے قیام کا اعلان کیا۔

اب ادارے کی مستقل عمارت کے لیے جگہ کی تلاش شروع ہوئی۔ گاؤں کے قریبی علاقے میں محکمہ جنگلات کی ایک غیرآباد، اونچی پہاڑی زمین دستیاب تھی۔ گاؤں والوں کے مشورے پر آپ نے اس زمین کو ہموار کرانے کا فیصلہ کیا۔ اپنی ذاتی جمع پونجی خرچ کرتے ہوئے مسلسل دن رات کام کروایا، بلڈوزرز لگوائے اور پہاڑی زمین کو ہموار کرایا۔

تاہم، کچھ افراد نے حسد اور مخالفت میں محکمہ جنگلات کو شکایت کی، جس پر مقدمہ درج کیا گیا۔ مشینری اور عملہ پولیس کے ذریعے حراست میں لیا گیا۔ آپ اور آپ کے ساتھیوں نے قانونی چارہ جوئی کے ذریعے ضمانت حاصل کی، اور مسلسل سات سال تک مقدمہ عدالت میں چلتا رہا، جس کے بعد بالآخر مقدمہ خارج کر دیا گیا۔

بعد ازاں، عمارت کی بنیاد ڈالی گئی اور جلدی میں چند کمرے تعمیر کیے گئے۔ طلباء کے قیام، طعام اور تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ یوں دارالعلوم محمدی دیوپورہ، شوپیان، کشمیر کی بنیاد پڑی۔

بانی دارالعلوم

بانی ادارہ: حافظ القاری مولانا مفتی محمد محبوب عالم مظاہری دامت برکاتہم